نئی دہلی،2جولائی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)مرکزی وزیرخزانہ اور دفاع ارون جیٹلی نے جی ایس ٹی کو لے کر تجارتی گروپوں کی مخالفت پر حیرت ظاہر کی ہے۔جیٹلی نے کہا کہ جی ایس ٹی کی شرح کو لے کر محض کچھ تاجر ہی شور مچا رہے ہیں جبکہ جی ایس ٹی کا اثر بالآخر جن صارفین پر پڑتا ہے وہ اس فیصلے سے خوش ہیں۔جیٹلی نے کہا کہ اسے لے کر صارفین شکایت نہیں کر رہے ہیں کیونکہ حکومت نے جی ایس ٹی کی شرح عقلی سطح پر رکھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں کہیں بھی کوئی صارف شکایت نہیں کر رہا ہے کیونکہ ہم نے ٹیکس کی اقسام کو منطقی بنانے کی کوشش کی ہے تو کیوں ایک یا دو تاجر شکایت کر رہے ہیں؟ تاجروں کو ٹیکس نہیں بھرنا پڑتا،ٹیکس صارفین دیتا ہے. کوئی یہ دعوی نہیں کر سکتا کہ ٹیکس نہیں چکانا اس کا بنیادی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے کی سوچ بن گئی تھی کہ ٹیکس نہ چکانا غلط بات نہیں ہے،اس ذہنیت کو تبدیل کرنے اور نئی سوچ پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ہندوستان کو اگر ترقی پذیر ملک سے ترقی یافتہ ملک بننا ہے تو لوگوں کی سوچ اور رجحان ترقی یافتہ معیشتوں کی مانند ہونی چاہئے۔جیٹلی نے کہا کہ کسی بھی اقتصادی بحالی کے لئے ضروری ہے کہ
حکومت کی سمت درست ہو ، حکومت تذبذب کا شکار ہوتی تو وہ بہتر بنانے میں کبھی کامیاب نہیں ہوتی ہے۔
جیٹلی نے ناقدین کی اس بات کو مسترد کیا کہ جی ایس ٹی میں صرف ایک درجہ ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں 12اور 18فیصد کی شرح میں سے کسی ایک میں کوئی سامان مل سکتا ہے لیکن اگر ہم صرف 15فیصد کی شرح رکھتے تو غریبوں کے استعمال کی چیزیں، جن کی شرح صفر رکھی گئی ہے، مہنگی ہو جاتی ہے۔جیٹلی نے کہا کہ یہ قوم کا اجتماعی فیصلہ ہے اور میرا یقین ہے کہ یہ یقینی طور پر ملک کے لئے منافع بخش ہوگا،جب بھی کبھی تبدیلی ہوتی ہے تو تکنیکی بنیاد پر پریشانیاں تو آتی ہی ہیں۔قابل ذکر ہے کہ جی ایس ٹی یکم جولائی سے نافذ ہو گیا ہے۔اس میں ٹیکس کی شرح 5، 12،18اور 28فیصد رکھی گئی ہیں،کچھ ضروری اشیاء پر ٹیکس کی شرح صفر ہے۔